تفصیلات کے مطابق، یونیورسٹی آف ٹوکیو کے پروفیسر ڈاکٹر یووا ساکائی اور ان کے ساتھیوں نے پھلوں اور سبزیوں کے کچرے میں سمندری گھاس ملانے کے بعد، ایک خاص عمل سے گزار کر سخت اور مضبوط مادّوں میں تبدیل کیا جو کھانے کے قابل بھی ہیں۔
واضح رہے کہ پھلوں اور سبزیوں کی باقیات کو بازیافت (ری سائیکل) کرکے مختلف مادّوں میں بدلنا کوئی نئی بات نہیں۔ البتہ اس پیش رفت میں نیا پن یہ ہے کہ مذکورہ تعمیراتی مادّے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ خوردنی (کھائے جانے کے قابل) بھی ہیں۔
اس مقصد کےلیے پہلے ان پتّوں اور چھلکوں کو ویکیوم میں خشک کرنے کے بعد انتہائی باریک ذرّات والے سفوف میں تبدیل کیا گیا۔ پھر اِن میں پانی کے علاوہ کچھ اور اجزاء شامل کرکے انہیں بلند درجہ حرارت پر سانچے میں دبایا گیا۔
اس طرح انہیں مختلف الاقسام مادّے حاصل ہوئے جن میں سے بعض کی مضبوطی کنکریٹ سے بھی زیادہ تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ اتنی مضبوطی کے باوجود، یہ تمام مادّے کھائے جانے کے قابل تھے۔
ان میں سب سے مضبوط مادّہ ’’چینی گوبھی‘‘ کہلانے والی سبزی کے پتّوں سے بنایا گیا، جس کی مضبوطی روایتی کنکریٹ کے مقابلے میں بھی تین گنا زیادہ دیکھی گئی۔
یہ اور ان جیسے تجربات کا اصل مقصد ماحول دوست تعمیراتی مادّوں کی تیاری ہے جو پائیدار ہونے کے علاوہ اتنے مضبوط بھی ہوں کہ روایتی تعمیراتی مواد کی جگہ لے سکیں۔